تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

ملک کے حکمران ہم کو مٹانا چاہتے ہیں ہم ان کو یہ بتاناچاہتے ہیں کہ ہم مٹنے والے نہیں ہیں

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے زیر اہتمام دارالسلام میں زبردست احتجاجی جلسہ عام۔لاکھوں افراد کی شرکت۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور بیرسٹر اسد الدین اویسی کا خطاب

ملک کے حکمران ہم کو مٹانا چاہتے ہیں ہم ان کو یہ بتاناچاہتے ہیں کہ ہم مٹنے والے نہیں ہیں
نریندر مودی کی قیادت میں گزشتہ 11برسوں سے مسلمانوں کی مذہبی شناخت اور تشخص پر متواتر حملے
مسلمان کسی بھی غلط فہمی کا شکار نہ ہوں‘وقف ترمیمی قانون کے مکمل استرداد تک احتجاج ناگزیر
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے زیر اہتمام دارالسلام میں زبردست احتجاجی جلسہ عام۔لاکھوں افراد کی شرکت۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور بیرسٹر اسد الدین اویسی کا خطاب

حیدرآباد۔19/اپریل(آداب تلنگانہ نیوز)سرزمین حیدرآباد سے مرکزی حکومت کو واضح پیغام دیاگیاکہ اس ملک کا غیورمسلمان اور سیکولر ہندو بھائی وقف ترمیمی قانون کو ردکرتے ہیں اور اس قانون سے دستبرداری تک اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے زیرا ہتمام دارالسلام میں وقف ترمیمی قانون کیخلاف زبردست احتجاجی جلسہ عام منعقد کیاگیا۔احتجاجی جلسہ عام میں لاکھوں افراد نے شرکت کی اور وقف ترمیمی بل کیخلاف فلک شگاف نعرے بلند کئے۔دارالسلام کا وسیع وعریض میدان اپنی تنگ دامنی کا شکوہ کررہاتھا اور میدان کے باہر حد نظر تک شرکاء کے سروں کا سمندر دیکھاگیا۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صدر کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج چند گوشے یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ سپریم کورٹ نے وقف ترمیمی قانون کی دوشقو ں پر اعتراض کیاہے۔

لہذا اب وقف ترمیمی قانون کیخلاف صدائے احتجاج بلند کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے پرزور انداز میں کہاکہ یاد رکھیں ایسے تاثر دھوکہ پر مبنی ہیں اور مسلمان کسی بھی قسم کی غلط فہمی کا ہرگز شکار نہ ہوں۔انہوں نے کہاکہ عدالت عظمیٰ نے وقف ترمیمی قانون کو ابھی مکمل طور پر ردنہیں کیاہے بلکہ وقتی راحت فراہم کی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ سپریم کورٹ تقاضائے انصاف کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس سارے قانون کو ردکرے گی۔لیکن تب تک ہمیں مطمئن نہیں ہوناہے۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہاکہ لاء آف لیمیٹیشن ایکٹ کو قدیم وقف قانون میں اوقافی اراضیات سے مستثنیٰ قرار دیاگیاتھا۔تاہم اب اس قانون کو اوقافی اراضیات پر بھی قابل اطلاق بنایاگیاہے۔صدرکل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہاکہ اگر کوئی اوقافی اراضیات پر 12سال یا اس سے زائد عرصہ سے قابض ہوتاہے تو یہ وقف اراضی قابض کی ملکیت سمجھی جائے گی۔ماضی میں وقف کو لاء آف لیمیٹیشن ایکٹ سے مستثنیٰ رکھاگیاتھا لیکن اب قابل اطلاق بنانے کے باعث کئی اوقافی اراضیات ہمارے ہاتھ سے چلی جائیں گی۔انہوں نے کہاکہ اس بات سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ کس قدر خطرناک قانون ہے۔ملک بھر میں کئی اوقافی جائیدادوں پر طویل عرصہ سے غیر مجاز قبضہ جات ہیں۔غیر مجاز قابضین کو کہیں حکومتوں کی اور کہیں بڑے بڑے سرمایہ داروں کی پشت پنائی حاصل ہے۔اگر وقف ترمیمی قانون کی اس شق پر عمل ہوتاہے تو کئی اوقافی جائیدادیں جو غیر مجاز قابضین کے قبضہ میں ہیں۔

ہمارے ہاتھوں سے چلی جائیں گی۔اوقاف کو بھاری نقصان ہوگا۔نئے قانون میں اس بات کو بھی شامل کیاگیاہے کہ جو چیزیں آثار قدیمہ کے تحت آئیں گی وہ بھی وقف کی ملکیت باقی نہیں رہیں گی۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے شرکاء کو دعوت فکر دی اور کہاکہ غور کریں ہماری مکہ مسجد 300سالہ قدیم ہے۔اگر حکومت اس مسجد کو آثار قدیمہ کے تحت اعلان کردیتی ہے تو پھر یہ مسجد وقف کی پراپرٹی باقی نہیں رہے گی۔آپ اس میں نماز ادا نہیں کرسکیں گے۔صرف ایک سیاح یا ٹورسٹ کے طور پر مسجد کو دیکھ سکتے ہیں۔ایسے کئی خطرناک ترمیمات اس قانون میں شامل ہیں۔محمدخالد سیف اللہ رحمانی نے کہاکہ کوئی بھی شخص 5سال تک عملی مسلمان نہ ہو وہ اپنی پراپرٹی کو وقف نہیں کرسکتا۔یہ بھی مذہبی اور شخصی آزادی کیخلاف شق ہے۔مرکزی حکومت نے مسلمانوں اور اوقاف کی تباہی کیلئے یہ سیاہ قانون لایاہے۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہاکہ اگر کوئی مسلمان جسے اللہ تعالیٰ نے بہت ساری دولت سے نوازا ہے۔اگر وہ اپنی آخرت کیلئے اپنی املاک کا کچھ حصہ وقف کرناچاہے تو اس قانون کے تحت وہ وقف نہیں کرسکتا۔انہوں نے پرزورانداز میں کہاکہ ہمارے ملک ہندوستان میں ہندو اور مسلمانوں کے درمیان ہمیشہ سے قومی یکجہتی رہی ہے۔بھائی چارہ کا تعلق رہاہے۔بہت سارے مسلمانوں نے ہندو اداروں کیلئے اپنی اراضیات کا عطیہ دیاہے۔حضور نظام نے بھی کئی عطیات دیئے ہیں۔اسی طرح ہمارے ہندو بھائیوں نے بھی اپنی جائیدادیں وقف کی ہیں۔اس کالے قانون کے باعث ایسی تمام جائیدادیں وقف کے دائرے سے باہر نکل جائیں گی۔یہ چھوٹی چھوٹی مثالیں ہیں۔ایسی کئی خطرناک شقیں اس قانون میں موجود ہیں۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہاکہ ہمیں ہرگز غلط فہمی کاشکار نہیں ہوناچاہئے۔قانو ن میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیوں سے ہمارے مسائل حل ہونے والے نہیں ہیں۔ لہذا ہمیں عزم کے ساتھ آگے بڑھناہے اور جب تک مکمل طورپر اس قانون کو ردنہیں کیاجاتا ہمیں اپنا احتجاج جاری رکھناہوگا۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہاکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ تمام مسلمانوں کا ایک متحدہ پلیٹ فارم ہے۔

یہ امت مسلمہ کی وحدت اور اجتماعیت کی علامت ہے۔آپ دیکھ سکتے ہیں کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ میں سنی بھی ہیں‘شیعہ بھی ہیں‘ حنفی بھی ہیں‘اہل حدیث بھی ہیں‘تبلیغی جماعت اور جماعت اسلامی کے احباب بھی ہیں۔مشائخ عظام اور مختلف درگاہوں کے قابل احترام سجادگان بھی موجود ہیں۔حکومت اورحکومت کے کارندے یہ چاہتے ہیں کہ بورڈ کی یہ قوت ٹوٹ جائے اور آپ کے دلوں سے اس کے اعتماد کو ختم کردیاجائے۔خالد سیف اللہ رحمانی نے اظہار تاسف کرتے ہوئے کہاکہ آج مسلم نوجوان نادانی میں سوشیل میڈیا کے ذریعہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کو بے وزن کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔بورڈ کیخلا ف جھوٹے پروپگنڈے بغیر کسی تحقیق کے کئے جارہے ہیں۔ہمیں اس فتنہ سے با خبر رہنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ ہماری طاقت ہتھیار نہیں ہے۔ہماری طاقت دو چیزیں ہمارا ایمان اور ہمارا اتحاد ہے۔اگر ہماری یہ طاقت ٹوٹ جاتی ہے تو ہم اپنی شریعت کو بچانہیں سکیں گے۔ہم اپنے عقائد کو بچانہیں پائیں گے اور نہ ہم اپنے دین کی حفاظت کرسکیں گے۔لہذا میں نوجوانوں سے درخواست کرتاہوں کہ وہ خدارا‘ دشمنان اسلام اور فرقہ پرستوں کی سازشوں کا ہرگز شکا رنہ ہوں۔مولانا نے کہاکہ پارلیمنٹ میں وقف ترمیمی بل کیخلاف بیرسٹر اسد اویسی اور دیگر اپوزیشن قائدین نے بہترین تقاریر کیں۔یہ تقاریر یوٹیوب پر نشر ہوئیں۔مجھے چند افراد نے بتایاکہ یہ جو تقریریں وقف قانون کے خلاف ہیں ان پر مخالفین اور فرقہ پرستوں کے مخالفت میں ہزاروں کمنٹ ہیں۔جبکہ تائید میں صرف چند ہی کمنٹ ہیں۔انہوں نے نوجوانوں اور تعلیمی یافتہ طبقہ سے خواہش کی کہ وہ اپنے موقف کو تقویت پہنچانے کیلئے اس ناجائز اور کالے قانون کیخلاف آواز اٹھائیں۔آخر میں مولانا نے جلسہ میں شریک تمام مہمانان‘اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کاشکریہ اداکیا۔انہوں نے کہاکہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے زیر اہتمام بلند نگاہ بیرسٹر اسد الدین اویسی کی میزبانی میں سرزمین دارالسلام پر زبردست احتجاجی جلسہ عام منعقد ہوا ہے۔اگر حکومت کے پاس آنکھیں ہوں گی اور اس کی بینائی ختم نہیں ہوئی ہوگی تو وہ اس مجمع کو دیکھ کر ضرور سمجھ سکے گی کہ مسلمان کیا چاہتاہے‘مسلمانوں کے دل کی آواز کیاہے۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہاکہ اللہ تعالیٰ ہم سب پر رحم فرمائے۔

اس ملک میں اپنی پہچان اور شناخت کے ساتھ مسلمانوں کو زندگی گزارنے اور رسول اللہﷺ کے دامن نبوت کو اپنے ہاتھوں میں تھام کر جینے کا موقع عطا فرمائے۔ جیسے ہی بیرسٹراسد الدین اویسی رکن پارلیمان حیدرآبادوصدرکل ہند مجلس اتحاد المسلمین خطاب کیلئے پہنچے۔شرکا ء نے نعروں کے ذریعہ ان کا استقبال کیا۔بیرسٹر اسد اویسی نے شرکائے جلسہ سے خواہش کی کہ وہ دونعرے لگائیں۔انہوں نے کہاکہ پہلینعرہ کادارالسلام کے باہر موجود شرکاء جواب دیں گے جبکہ دوسرے نعرے کا دارالسلام کے گراؤنڈ میں اور باہر موجود تمام شرکاء جواب دیں گے۔بیرسٹر اسد الدین اویسی نے نعرے تکبیر کی صدا دی۔دارالسلام کے گراؤنڈ کے باہر موجود ہزاروں شرکاء نے اللہ اکبر کی فلک شگاف صدا بلند کی۔جب دوسری مرتبہ بیرسٹر اویسی نے نعرہ تکبیر کی ندا لگائی تو دارالسلام کے گراؤنڈ اور باہر موجود تمام شرکاء کی اللہ اکبر کی فلک شگاف صداؤں سے فضا ء گونج اٹھی اور معطر ہوگئی۔پھر بیرسٹر اویسی نے شرکائے جلسہ سے خواہش کی کہ وہ اپنے اپنے موبائل فونس کی لائٹ آن کریں تاکہ بی جے پی والوں کی دماغ کی بتی جل سکے۔انہوں نے کہاکہ وقف ترمیمی قانون کیخلاف سارے ملک کو پیغام دیاجائے۔بیرسٹر اویسی نے جلسہ کے اختتام پر شرکاء کو پرامن طور پر اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہوجانے کی تلقین کی اور کہاکہ واپسی کے دورا ن پرچم نہ لہرائے جائیں۔صبروتحمل کا مظاہرہ کیاجائے۔سرزمین حیدرآباد کے امن کو مزید مضبوط کیاجائے۔بیرسٹر اویسی نے شرکاء سے کہاکہ نماز عشاء بھی ادا کی جائے۔

بیرسٹر اسد الدین اویسی نے اس شعر کے ذریعہ کہ

جب ضمیر وظرف کا سودا ہو دوستو
قائم رہو حسین کے انکار کی طرح

سے اپنی ولولہ انگیز تقریر کا آغاز کیا۔بیرسٹر اسد اویسی نے کہاکہ وقف ترمیمی قانون کیخلاف مسلم پرسنل لاء بورڈ اور ہم اس لئے احتجاج کررہے ہیں کہ سیاسی طاقتیں اور ملک کے حکمران ہم کو مٹاناچاہتے ہیں اور ہم ان کو یہ بتاناچاہتے ہیں کہ ہم خود کو مٹنے نہیں دیں گے۔انشاء اللہ تعالیٰ جمہوری طریقہ سے تم مٹ جاؤگے ہم یہی بات ان کو بتاناچا ہ رہے ہیں۔بیرسٹر اویسی نے کہاکہ ہم جھکنے والے نہیں ہیں۔ہم نے انگریزوں کی 200برس کی غلامی کو قبول نہیں کیاتھا۔آج اقتدار پر فائز افراد ایسے قوانین بنارہے ہیں جو ہمارے دستور اور آئین کے بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔میں نے پارلیمنٹ میں اس قانون کی کاپی کو چاک کیا تو صرف ایسا اقدام اپنے طور پر نہیں کیا بلکہ تمام غیور ہندوستانیوں کی طرف سے میں نے اس قانون کی کاپی کو پھاڑا ہے۔غیور ہندوستانیوں میں ہندو بھی ہیں‘مسلمان بھی ہیں‘سکھ بھی ہیں اور عیسائی بھی ہیں۔ یہی ہمارے ملک کی خوبصورتی ہے۔بھارت کی خوبصورتی اس کے اتحاد میں ہے۔بھارت کی خوبصورتی اس کے بھائی چارہ میں ہے۔بیرسٹر اسد الدین اویسی نے پرزوراندازمیں کہاکہ بھارت کی خوبصورتی نریندر مودی نہیں ہے۔بھارت کی خوبصورتی یہاں کی مسجدیں ہیں۔یہاں کی مندریں ہیں۔یہاں کی درگاہیں ہیں اور یہاں کی خانقاہیں ہیں اور جو لوگ اس بھائی چارگی کو ختم کرناچاہتے ہیں اور بھارت کو کمزور کرناچاہتے ہیں ان کیخلاف ہمارا احتجاج ہے۔وہ لوگ ہم کو مٹاناچاہتے ہیں اور ہم ان کو پیغام دیناچاہتے ہیں کہ ہم مٹنے والے نہیں ہیں۔بیرسٹر اسد اویسی نے کہاکہ جب تک ہم دنیا میں زندہ رہیں گے قیامت نہیں آئے گی۔جب ہم چلے جائیں گے تو صورپھونکا جائے گا۔بیرسٹر اویسی نے کہاکہ بی جے پی 2014میں برسراقتدار آئی۔پہلے طلاق ثلاثہ پر قانون بنایاگیا۔پھر سی اے اے قانون مذہب کی بنیاد پر لایاگیا۔پھر یو اے پی اے کے قانون کو گندے طریقہ سے طاقتور اور مضبوط بنایاگیا۔

بی جے پی زیر قیادت ریاستوں میں تبدیلی مذہب کا قانون بنایاگیا اور اب یکساں سیول کوڈ کی بات کی جارہی ہے۔ بیرسٹر اسد اویسی نے کہاکہ گزشتہ 11برسوں سے نریندر مودی مسلمانوں کی مذہبی شناخت اور تشخص پر حملے کررہے ہیں۔ 11برسوں سے نریندر مودی مسلمانوں کی مساجد کو چھیننے کی کوشش کررہے ہیں۔مسلم خواتین کو بااختیار بنانے کے بجائے ان کے سروں سے حجاب کو چھین رہے ہیں۔11برسوں کے دوران بلڈوزر کے ذریعہ کئی مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کردیاگیا۔اب یکساں سیول کوڈ کے نام پر ہم سے ہماری شریعت کو چھیننے کی کوشش کی جارہی ہے۔بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہاکہ آج نریندر مودی خود کو بابا صاحب امبیڈکر سے بڑا دوراندیش سمجھ رہے ہیں جبکہ مودی‘معمار دستور ڈاکٹر امبیڈکر کی پیر کی دھول کے برابر بھی نہیں ہیں۔بیرسٹر اویسی نے اتحاد واتفاق کی تلقین کی۔انہوں نے کہاکہ اپنی صفوں میں اتحاد کو مضبوط کیاجائے۔ہم اپنی لڑائی دیگر سیکولر ہندوبھائیوں کو ساتھ لے کر لڑرہے ہیں۔

یاد رکھو بی جے پی اور سنگھ پریوار ہماری صفوں میں سے بعض میر جعفر اور میر صادق کو کھڑا کریں گے۔ لہذا ہم کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔بیرسٹر اسد اویسی نے آخر میں کہاکہ مرکزی حکومت کو وقف ترمیمی قانون کو واپس لینا پڑے گا۔جس طرح ہمارے کسان بھائیوں نے ہم کو راستہ دکھایا۔ہم اسی طرز پر احتجاج کریں گے۔جب تک اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیاجاتا ہم پرامن اور جمہوری انداز میں احتجاج کریں گے۔جلسہ سے مولانا جعفر پاشاہ‘سابق وزیر داخلہ محمدمحمود علی‘مولانا غیاث احمد رشادی‘محمد عبداللہ رکن پارلیمان ٹاملناڈو کے علاوہ مختلف مکاتب فکر کے علماء کرا م نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button