تلنگانہ کی اراضیات کو رہن رکھ کر ریاست کو دیوالیہ بنانے ریونت ریڈی کی سازش: کویتا
ٹی جی آئی آئی سی کی 1.75 لاکھ ایکڑ زمین کو رہن رکھنے خفیہ جی او کے ذریعہ کمپنی کے موقف میں تبدیلی

تلنگانہ کی اراضیات کو رہن رکھ کر ریاست کو دیوالیہ بنانے ریونت ریڈی کی سازش
ٹی جی آئی آئی سی کی 1.75 لاکھ ایکڑ زمین کو رہن رکھنے خفیہ جی او کے ذریعہ کمپنی کے موقف میں تبدیلی
16 ماہ میں 1.8 لاکھ کروڑ روپئےقرض ، کوئی ترقیاتی کام نہیں۔کنٹراکٹرس کو رقم کی ادائیگی کے ذریعہ کمیشن کا حصول
حکومت فی الفور وائٹ پیپر جاری کرے ۔چیف منسٹر کو کے کویتا کا کھلا چیلنج
تلنگانہ بھون میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب
حیدرآباد: رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا نے ریاست کی کانگریس حکومت بالخصوص چیف منسٹر ریونت ریڈی پر سنگین اور سنسنی خیز الزامات عائد کئے اور کہا کہ ریاستی حکومت ایک منظم اور خطرناک سازش کے تحت تلنگانہ کی قیمتی اراضیات کو رہن رکھ کر ریاست کو دیوالیہ کی طرف لے جارہی ہے۔ وہ تلنگانہ بھون میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔کے کویتا نے دعویٰ کیا کہ تلنگانہ اسٹیٹ انڈسٹریل انفراسٹرکچر کارپوریشن (TGIIC) کے تحت 1.75 لاکھ ایکڑ اراضی کو رہن رکھنے کی سازش کی جا رہی ہے تاکہ ہزاروں کروڑ کے قرضے لئے جاسکیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کے پاس اس بات کےناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔کویتا نے انکشاف کیا کہ حکومت نے خفیہ طور پر ایک جی او (سرکاری احکامات) جاری کیا ہے جس کے تحت ٹی جی آئی آئی سی کو پرائیویٹ لمیٹڈ سے پبلک لمیٹڈ کمپنی میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ کمپنی کو شیئر بازار (اسٹاک ایکسچینج) میں لے جا کر مزید قرضے حاصل کئے جا سکیں۔ کویتا نے سوال کیا کہ اگر اسٹاک ایکسچینج میں نقصان ہوا تو تلنگانہ کی قیمتی زمینوں کا کیا ہوگا؟
بی آر ایس لیڈر نے الزام عائد کیا کہ ریاستی حکومت نے اس انتہائی اہم فیصلہ کو عوام سے خفیہ اور پوشیدہ رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریونت ریڈی کو نہ تلنگانہ کے عوام کے مستقبل اور نہ ہی ریاست کی دولت کے تحفظ کی فکر ہے ۔ یہ افسوسناک امر ہے کہ ریاست کی دولت اور وقار کو خطرے میں ڈال دیا گیا ہے۔ کویتا نے پر زور مطالبہ کیا کہ ٹی جی آئی آئی سی کو پبلک لمیٹڈ کمپنی بنانے کے فیصلہ کو فی الفور واپس لیا جائے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ 16 ماہ کے دوران ریونت ریڈی حکومت نے 1.8 لاکھ کروڑ روپئے کے قرض حاصل کئے لیکن ان بھاری قرضوں سے نہ کوئی اسکیم مکمل ہوئی اورنہ ہی کوئی ترقیاتی منصوبہ شروع کیا گیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ نہ مہالکشمی اسکیم نافذ کی گئی، نہ ایک تولہ سونا دیا گیا، نہ دیگر عوامی وعدے پورے کئے گئے۔کویتا نے کہا کہ حکومت نے پچھلے قرضہ جات میں سے صرف 80,000 کروڑ روپئے واپس کئے جبکہ باقی ایک لاکھ کروڑ کہاں گئے؟ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس ثبوت ہیں کہ یہ رقم بڑے کنٹراکٹرس کو ادا کی گئی اور ان ادائیگیوں میں سے سیدھا 20 فیصد کمیشن (تقریباً 20,000 کروڑ روپئے) ریونت ریڈی کی جیب میں گئے۔کویتا نے حکومت کو چیلنج کیا کہ اگر یہ الزامات جھوٹے ہیں تو حکومت فوری طور پر وائٹ پیپر جاری کرے اور وضاحت کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وزیر نے اپنی ذاتی کمپنی اور میگھا کمپنی کو بلز ادا کئے جبکہ ترقیاتی کاموں کو مکمل نظر انداز کیا گیا۔بی آر ایس لیڈر نے انکشاف کیا کہ حکومت نے کانچہ گچی باؤلی میں 400 ایکڑ زمین رہن رکھ کر 10,000 کروڑ روپئے کا قرض لیا ہے۔ ریاستی حکومت درختوں اور قدرتی وسائل کو تباہ کر رہی ہے اور ماحولیاتی توازن برباد کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جس پر عالمی ماحولیاتی کارکنان بھی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ کویتا نے واضح اعلان کیا کہ بی آر ایس اور تلنگانہ کے عوام ریاست کی اراضیات اور وقار کو داؤ پر لگانے کی سازش کے خلاف ہر محاذ پر آواز بلند کریں گے اور قانونی و عوامی جدوجہد کریں گے۔