سوشیل ویلفیئر گروکل اسکولس کی حالت انتہائی ابتر، طلبہ کلاس رومس، باتھ رومس کی صفائی پر مجبور
کیئر ٹیکرس کی ذمہ داری معصوم بچوں پر تھوپ دینا غیر منصفانہ اور سراسر ظلم: کویتا

سوشیل ویلفیئر گروکل اسکولس کی حالت انتہائی ابتر
حکومت کی لاپرواہی کے باعث ہزاروں غریب طلبہ کی عزت نفس، تعلیم اور بھلائی کو سنگین خطرہ لاحق
طلبہ کلاس رومس، باتھ رومس کی صفائی پر مجبور
کیئر ٹیکرس کی ذمہ داری معصوم بچوں پر تھوپ دینا غیر منصفانہ اور سراسر ظلم
آئی اے ایس عہدیدار کا کہنا کہ مذکورہ ہاسٹلس کے طلبہ پاش بیاک گراؤنڈ کے حامل نہیں ہوتے’ انتہائی بدبختانہ’
امتیازی سلوک ناقابل قبول۔فی الفور اصلاحی اقدامات روبہ عمل لائے جائیں۔ کےکویتا کا شدید رد عمل
حیدرآباد: ریاست تلنگانہ میں سوشیل ویلفیئر گروکل اسکولس کی ابترحالت پر رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس و صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ کویتا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر کہا کہ کانگریس حکومت کی لاپرواہی کی وجہ سے ہزاروں غریب طلبہ کی عزتِ نفس، تعلیم اور فلاح و بہبود کو سنگین خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔انہوں نے انکشاف کیا کہ بی آر ایس حکومت میں ہر گروکل اسکول کو صفائی ودیگر انتظامات کے لئے ماہانہ 40,000 روپئے فراہم کئے جاتے تھے، جن سے چار عارضی ملازمین رکھ کر بیت الخلا، کلاس رومس اور ہاسٹل کی صفائی کو یقینی بنایا جاتا تھا مگر بدقسمتی سے اگست 2023 سے یہ اسکیم کانگریس حکومت نے بندکر دی ہے ۔جس کے نتیجہ میں اب طلبہ کو نہ صرف کلاس رومس، باتھ رومس بلکہ ہاسٹل اور آس پاس کے تمام حصہ کی صفائی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ اس غیر انسانی رویہ کی ایک خوفناک مثال کاماریڈی ضلع کے بھکنور گروکل اسکول میں دیکھنے میں آئی جہاں واچ مین پانی کی ٹانکی صاف کرتے ہوئے ہلاک ہوگیا جبکہ ایک اور شخص شدید زخمی ہو گیا۔
ریاست بھر کے 240 گروکل اداروں میں اسسٹنٹ کیئر ٹیکرس کو برطرف کر کے ان کی تمام تر ذمہ داریاں طلبہ پر تھوپ دینا نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ سراسر ظلم ہے۔ کویتا نے کہا کہ اب بچوں سے کچن اور میس کے کام بھی کروانے کی ہدایت دی جا رہی ہے، جو کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے۔بی آر ایس لیڈر نے واضح کیا کہ (Dignity of Labour) کی تربیت الگ بات ہے، لیکن معصوم طلبہ سے جبری مشقت لینا سراسر غیر اخلاقی، غیر قانونی اور غیر انسانی عمل ہے۔ سوشل ویلفیئر ہاسٹلس کا مقصد ہی یہی تھا کہ پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے بچے بہتر سہولیات کیساتھ تعلیم حاصل کریں، نہ کہ وہ روزانہ مزدوروں جیسا کام کریں۔انہوں نے کہا کہ ایک اعلیٰ عہدہ پر فائز آئی اے ایس آفیسر کا یہ کہنا کہ "یہ بچے پاش بیاک گراؤنڈ سے نہیں آتے، اس لئے ان سے کام لینا غلط نہیں” ایک انتہائی نازیبا، متعصبانہ اور ذات پات پر مبنی سوچ کی عکاسی کرتا ہے، جس کی ہر سطح پر مذمت کی جانی چاہئے۔ کویتا نے مطالبہ کیا کہ
متعلقہ آئی اے ایس آفیسر کو فوراً برطرف کیا جائے۔ تمام گروکل اسکولس کو فوری طور پر ماہانہ مینٹیننس فنڈ جاری کیا جائے۔بچوں سے صفائی یا دیگر جبری محنت کا سلسلہ فوری بند کیا جائے۔برطرف کردہ تقریباً 1200 ملازمین کو فوری طور پر بحال کیا جائے۔ کویتا نے کہا کہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ تمام بچوں کو برابر سمجھے، چاہے وہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتے ہوں۔ گروکل اسکولس کو امتیازی سلوک کے مراکز بننے نہیں دیا جا سکتا۔بی آر ایس پارٹی اور میں خود کانگریس حکومت کی اس پسماندہ طبقات مخالف سوچ اوررویہ کی شدید مذمت کرتی ہوں اور مطالبہ کرتی ہوں کہ فوری اصلاحی اقدامات روبہ عمل لائے جائیں۔